حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالُوا يَا مُحَمَّدُ إِنَّا جِيرَانُكَ وَحُلَفَاؤُكَ وَإِنَّ نَاسًا مِنْ عَبِيدِنَا قَدْ أَتَوْكَ لَيْسَ بِهِمْ رَغْبَةٌ فِي الدِّينِ وَلَا رَغْبَةٌ فِي الْفِقْهِ إِنَّمَا فَرُّوا مِنْ ضِيَاعِنَا وَأَمْوَالِنَا فَارْدُدْهُمْ إِلَيْنَا فَقَالَ لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا تَقُولُ قَالَ صَدَقُوا إِنَّهُمْ جِيرَانُكَ قَالَ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا تَقُولُ قَالَ صَدَقُوا إِنَّهُمْ لَجِيرَانُكَ وَحُلَفَاؤُكَ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ قریش کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہم آپ کے پڑوسی اور آپ کے حلیف ہیں، ہمارے کچھ غلام آپ کے پاس آگئے ہیں، انہیں دین سے رغبت ہے اور نہ ہی اس کی سمجھ بوجھ سے کوئی دلچسپی ہے، اصل میں وہ ہماری جائیداد اور مال و دولت اپنے قبضہ میں کر کے فرار ہو گئے ہیں، اس لئے آپ انہیں ہمارے حوالے کر دیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ان کی یہ بات تو صحیح ہے کہ یہ آپ کے پڑوسی ہیں ، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رخ انور کا رنگ بدل گیا، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ان کی رائے پوچھی تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ یہ آپ کے پڑوسی اور حلیف تو واقعۃ ہیں، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا۔
