مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 19

حضرت صدیق اکبر کی مرویات

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْعَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ أَنَّ أَبَاهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرٍ وَهُوَ يَقُولُ قُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْعَمَلُ عَلَى مَا فُرِغَ مِنْهُ أَوْ عَلَى أَمْرٍ مُؤْتَنَفٍ قَالَ بَلْ عَلَى أَمْرٍ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ قَالَ قُلْتُ فَفِيمَ الْعَمَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ كُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ

ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یار سول اللہ! ہم جو عمل کرتے ہیں، کیا وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے یا ہمارا عمل پہلے ہوتا ہے؟ فرمایا نہیں! بلکہ وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر عمل کا کیا فائدہ؟ فرمایا جو شخص جس مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے اس کے اسباب مہیا کردئیے جاتے ہیں اور وہ عمل اس کے لئے آسان کردیا جاتا ہے۔
(فائدہ : اس حدیث کا تعلق مسئلہ تقدیر سے ہے، اس کی مکمل وضاحت کے لئے ہماری کتاب الطریق الاسلم الی شرح مسند الامام الاعظم کا مطالعہ کیجئے )

یہ حدیث شیئر کریں