مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 34

حضرت صدیق اکبر کی مرویات

حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَ بْنَ عَامِرٍ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ حِمْصَ وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مَرَّةً قَالَ سَمِعْتُ أَوْسَطَ الْبَجَلِيَّ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُهُ يَخْطُبُ النَّاسَ وَقَالَ مَرَّةً حِينَ اسْتُخْلِفَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَامَ الْأَوَّلِ مَقَامِي هَذَا وَبَكَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فَإِنَّ النَّاسَ لَمْ يُعْطَوْا بَعْدَ الْيَقِينِ شَيْئًا خَيْرًا مِنْ الْعَافِيَةِ وَعَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّهُ فِي الْجَنَّةِ وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ فَإِنَّهُ مَعَ الْفُجُورِ وَهُمَا فِي النَّارِ وَلَا تَقَاطَعُوا وَلَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا إِخْوَانًا كَمَا أَمَرَكُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ

اوسط کہتے ہیں کہ خلافت کے بعد حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تو میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اس جگہ گذشتہ سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تھے، یہ کہہ کر آپ رو پڑے، پھر فرمایا میں اللہ سے درگذر اور عافیت کی درخواست کرتا ہوں ، کیونکہ ایمان کے بعد عافیت سے بڑھ کر نعمت کسی کو نہیں دی گئی، سچائی کو اختیار کرو، کیونکہ سچائی جنت میں ہوگی، جھوٹ بولنے سے اپنے آپ کو بچاؤ، کیونکہ جھوٹ کا تعلق گناہ سے ہے اور یہ دونوں چیزیں جہنم میں ہوں گی، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، بغض نہ کرو، قطع تعلقی مت کرو، ایک دوسرے سے منہ مت پھیرو، اور اے اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔

یہ حدیث شیئر کریں