حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أُثَيْعٍ رَجُلٍ مِنْ هَمْدَانَ سَأَلْنَا عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِأَيِّ شَيْءٍ بُعِثْتَ يَعْنِي يَوْمَ بَعَثَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الْحَجَّةِ قَالَ بُعِثْتُ بِأَرْبَعٍ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُؤْمِنَةٌ وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَمَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ فَعَهْدُهُ إِلَى مُدَّتِهِ وَلَا يَحُجُّ الْمُشْرِكُونَ وَالْمُسْلِمُونَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَذَا
مختلف راوی بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو امیرالحجاج بنا کر بھیجا تھا تو آپ کو کیا پیغام دے کربھیجا گیا تھا؟ فرمایا کہ مجھے چار پیغامات دے کر بھیجا گیا تھا، ایک تو یہ کہ جنت میں مسلمانوں کے علاوہ کوئی شخص داخل نہ ہوسکے گا، دوسرا یہ کہ آئندہ بیت اللہ کا طواف برہنہ ہو کر کوئی نہ کرسکے گا، تیسرا یہ کہ جس شخص کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی معاہدہ ہو، وہ مدت ختم ہونے تک برقرار رہے گا اور اس سال کے بعد مسلمانوں کے ساتھ مشرک حج نہ کر سکیں گے۔
