حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ اسْتَأْذَنَ ابْنُ جُرْمُوزٍ عَلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَأَنَا عِنْدَهُ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَشِّرْ قَاتِلَ ابْنِ صَفِيَّةَ بِالنَّارِ ثُمَّ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ سَمِعْت سُفْيَانَ يَقُولُ الْحَوَارِيُّ النَّاصِرُ
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ابن جرموز نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت مانگی، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ ابن جرموز اندر آنا چاہتا ہے؟ فرمایا اسے اندر آنے دو، زبیر کا قاتل جہنم میں ہی داخل ہوگا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر نبی کا ایک خاص حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر ہے۔
