مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 680

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ أَنْبَأَنَا وَرْقَاءُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الْمِنْهَالِ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ دِجَاجَةَ قَالَ دَخَلَ أَبُو مَسْعُودٍ عَلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَنْتَ الْقَائِلُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْتِي عَلَى النَّاسِ مِائَةُ عَامٍ وَعَلَى الْأَرْضِ نَفْسٌ مَنْفُوسَةٌ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْتِي عَلَى النَّاسِ مِائَةُ عَامٍ وَعَلَى الْأَرْضِ نَفْسٌ مَنْفُوسَةٌ مِمَّنْ هُوَ حَيٌّ الْيَوْمَ وَإِنَّ رَجَاءَ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ الْمِائَةِ

نعیم بن دجاجہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا آپ ہی نے یہ بات فرمائی ہے کہ لوگوں پر سو سال نہیں گذریں گے کہ زمین پر کوئی آنکھ ایسی باقی نہ بچے گی جس کی پلکیں جھپکتی ہوں یعنی سب لوگ مرجائیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بات فرمائی تھی وہ یہ ہے کہ آج جو لوگ زندہ ہیں سو سال گذرنے پر ان میں سے کسی کی آنکھ ایسی نہ رہے گی جس کی پلکیں جھپکتی ہوں یعنی قیامت مراد نہیں ہے، بخدا! اس امت کو سو سال کے بعد تو سہولیات ملیں گی۔

یہ حدیث شیئر کریں