مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 737

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَلَمَةَ يَعْنِي ابْنَ كُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ حَبَّةَ الْعُرَنِيِّ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ضَحِكَ عَلَى الْمِنْبَرِ لَمْ أَرَهُ ضَحِكَ ضَحِكًا أَكْثَرَ مِنْهُ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ثُمَّ قَالَ ذَكَرْتُ قَوْلَ أَبِي طَالِبٍ ظَهَرَ عَلَيْنَا أَبُو طَالِبٍ وَأَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُصَلِّي بِبَطْنِ نَخْلَةَ فَقَالَ مَاذَا تَصْنَعَانِ يَا ابْنَ أَخِي فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْإِسْلَامِ فَقَالَ مَا بِالَّذِي تَصْنَعَانِ بَأْسٌ أَوْ بِالَّذِي تَقُولَانِ بَأْسٌ وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَا تَعْلُوَنِي اسْتِي أَبَدًا وَضَحِكَ تَعَجُّبًا لِقَوْلِ أَبِيهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ لَا أَعْتَرِفُ أَنَّ عَبْدًا لَكَ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَبَدَكَ قَبْلِي غَيْرَ نَبِيِّكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَقَدْ صَلَّيْتُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ النَّاسُ سَبْعًا

حبہ عرفی کہتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو منبر پر اس طرح ہنستے ہوئے دیکھا کہ اس سے قبل انہیں اتنا ہنستے ہوئے کبھی نہیں دیکھا تھا ، یہاں تک کہ ان کے آخری دانت بھی نظر آنے لگے، پھر فرمانے لگے کہ مجھے اپنے والد خواجہ ابو طالب کی ایک بات یاد آگئی، ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بطن نخلہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ خواجہ ابوطالب آگئے اور کہنے لگے کہ بھتیجے! یہ تم دونوں کیا کر رہے ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کی، وہ کہنے لگے کہ تم دونوں جو کر رہے ہو اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے لیکن بخدا! مجھ اپنے کولہے اوپر نہ کئے جاسکیں گے، حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنے والد کی اس بات پر تعجب سے ہنسی آگئی اور فرمانے لگے کہ اے اللہ! میں اس بات پر فخر نہیں کرتا کہ آپ کے نبی کے علاوہ اس امت میں آپ کے کسی بندے نے مجھ سے پہلے آپ کی عبادت کی ہو، یہ بات تین مرتبہ دہرا کر وہ فرمانے لگے کہ میں نے لوگوں کے نماز پڑھنے سے سات سال پہلے نماز پڑھی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں