مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 745

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَاهُ وَلِيَ طَعَامَ عُثْمَانَ قَالَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى الْحَجَلِ حَوَالَيْ الْجِفَانِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَكْرَهُ هَذَا فَبَعَثَ إِلَى عَلِيٍّ وَهُوَ مُلَطِّخٌ يَدَيْهِ بِالْخَبَطِ فَقَالَ إِنَّكَ لَكَثِيرُ الْخِلَافِ عَلَيْنَا فَقَالَ عَلِيٌّ أُذَكِّرُ اللَّهَ مَنْ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِعَجُزِ حِمَارِ وَحْشٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ إِنَّا مُحْرِمُونَ فَأَطْعِمُوهُ أَهْلَ الْحِلِّ فَقَامَ رِجَالٌ فَشَهِدُوا ثُمَّ قَالَ أُذَكِّرُ اللَّهَ رَجُلًا شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِخَمْسِ بِيضَاتٍ بَيْضِ نَعَامٍ فَقَالَ إِنَّا مُحْرِمُونَ فَأَطْعِمُوهُ أَهْلَ الْحِلِّ فَقَامَ رِجَالٌ فَشَهِدُوا فَقَامَ عُثْمَانُ فَدَخَلَ فُسْطَاطَهُ وَتَرَكُوا الطَّعَامَ عَلَى أَهْلِ الْمَاءِ

عبداللہ بن الحارث کہتے ہیں کہ ان کے والدحارث حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے کھانے کے ذمے دار تھے، عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ وہ منطر میری نگاہوں میں اب بھی محفوظ ہے کہ ہانڈیوں کے گرد گھوڑے کا گوشت پڑا ہوا ہے، ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اسے اچھا نہیں سمجھتے، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے انہیں بلا بھیجا، حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے ہاتھوں سے گردوغبار جھارتے ہوئے آئے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ آپ ہم سے بہت زیادہ اختلاف کرتے ہیں، یہ سن کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں ہر اس شخص کو قسم دے کر کہتا ہوں جو اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھا جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنگلی گدھے کے سرین لائے گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم محرم لوگ ہیں، یہ اہل حل کو کھلا دو، کیا ایسا ہے یا نہیں؟ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم کھڑے ہوگئے جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شتر مرغ کے پانچ انڈے لائے گئے، اس موقع پر موجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو میں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ ہم محرم لوگ ہیں، یہ غیر محرم لوگوں کو کھلا دو؟ اس پر کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کھڑے ہوگئے، یہ دیکھ کر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ دستر خوان سے اٹھ کر اپنے خیمے میں چلے گئے اور وہ کھانا اہل ماء ہی نے کھا لیا۔

یہ حدیث شیئر کریں