مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 763

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَبِي فَضَالَةَ الْأَنْصَارِيِّ وَكَانَ أَبُو فَضَالَةَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ أَبِي عَائِدًا لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ مَرَضٍ أَصَابَهُ ثَقُلَ مِنْهُ قَالَ فَقَالَ لَهُ أَبِي مَا يُقِيمُكَ فِي مَنْزِلِكَ هَذَا لَوْ أَصَابَكَ أَجَلُكَ لَمْ يَلِكَ إِلَّا أَعْرَابُ جُهَيْنَةَ تُحْمَلُ إِلَى الْمَدِينَةِ فَإِنْ أَصَابَكَ أَجَلُكَ وَلِيَكَ أَصْحَابُكَ وَصَلَّوْا عَلَيْكَ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ أَنْ لَا أَمُوتَ حَتَّى أُؤَمَّرَ ثُمَّ تُخْضَبَ هَذِهِ يَعْنِي لِحْيَتَهُ مِنْ دَمِ هَذِهِ يَعْنِي هَامَتَهُ فَقُتِلَ وَقُتِلَ أَبُو فَضَالَةَ مَعَ عَلِيٍّ يَوْمَ صِفِّينَ

فضالہ جن کے والد حضرت ابو فضالہ انصاری رضی اللہ عنہ بدری صحابہ کرام میں سے تھے کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کے لئے گیا، وہ کچھ بیمار ہوگئے تھے اور اس سے ان کی طبیعت بوجھل ہو رہی تھی، میرے والد صاحب نے ان سے کہا کہ بیماری نے آپ کا کیا حال کر رکھا ہے؟ اگر آپ کا آخری وقت آپہنچا تو آپ کے پاس جہینہ کے دیہاتیوں کے علاوہ کوئی نہیں آئے گا جو آپ کو مدینہ منورہ لے جائیں گے، اس لئے اگر آپ کا آخری وقت قریب آجائے تو آپ کے ساتھیوں کو آپ کا خیال کرنا چاہئے اور آپ کی نماز جنازہ پڑھنی چاہئے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ بات بتا رکھی ہے کہ میں اس وقت تک نہیں مروں گا جب تک کہ میں خلیفہ نہ بن جاؤں، اس کے بعد یہ داڑھی اس سر کے خون سے رنگین ہوجائے گی چنانچہ ایسا ہی ہوا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے دور خلافت میں شہید ہوئے، جبکہ حضرت ابوفضالہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جہاد میں شریک ہو کر جنگ صفین کے موقع پر شہید ہوگئے۔

یہ حدیث شیئر کریں