حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُخَافِتُ بِصَوْتِهِ إِذَا قَرَأَ وَكَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَجْهَرُ بِقِرَاءَتِهِ وَكَانَ عَمَّارٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا قَرَأَ يَأْخُذُ مِنْ هَذِهِ السُّورَةِ وَهَذِهِ فَذُكِرَ ذَاكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِمَ تُخَافِتُ قَالَ إِنِّي لَأُسْمِعُ مَنْ أُنَاجِي وَقَالَ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِمَ تَجْهَرُ بِقِرَاءَتِكَ قَالَ أُفْزِعُ الشَّيْطَانَ وَأُوقِظُ الْوَسْنَانَ وَقَالَ لِعَمَّارٍ وَلِمَ تَأْخُذُ مِنْ هَذِهِ السُّورَةِ وَهَذِهِ قَالَ أَتَسْمَعُنِي أَخْلِطُ بِهِ مَا لَيْسَ مِنْهُ قَالَ لَا قَالَ فَكُلُّهُ طَيِّبٌ
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ جب قرآن کریم کی تلاوت کرتے تو آواز کو پست رکھتے، جبکہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بلند آواز سے قرآن کریم پڑھتے تھے اور حضرت عمار رضی اللہ عنہ کبھی کسی سورت سے تلاوت فرماتے اور کبھی کسی سورت سے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب اس کا تذکرہ ہوا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ اپنی آواز کو پست کیوں رکھتے ہیں؟ عرض کیا کہ میں جس سے مناجات کرتا ہوں اسی کو سناتا ہوں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بلند آواز کے ساتھ تلاوت کرنے کی وجہ دریافت فرمائی تو انہوں نے عرض کیا کہ میں شیطان کو بھگاتا ہوں اور سونے والوں کو جگاتا ہوں، حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کبھی کسی سورت سے اور کبھی دوسری سورت سے تلاوت کیوں کرتے ہیں ؟ عرض کیا کہ کیا آپ نے مجھے کسی سورت میں دوسری سورت کو خلط ملط کرتے ہوئے سنا ہے؟ فرمایا نہیں، سب ہی اپنی جگہ ٹھیک ہیں ۔
