مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 856

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ وُضِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى سَرِيرِهِ فَتَكَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُصَلُّونَ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَجُلٌ قَدْ أَخَذَ بِمَنْكِبِي مِنْ وَرَائِي فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَرَحَّمَ عَلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ تَعَالَى بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْكَ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ لَيَجْعَلَنَّكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ وَذَلِكَ أَنِّي كُنْتُ أُكْثِرُ أَنْ أَسْمَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فَذَهَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَإِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ لَيَجْعَلَنَّكَ اللَّهُ مَعَهُمَا

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے جسد خاکی کو چار پائی پر لا کر رکھا گیا تو لوگوں نے چاروں طرف سے انہیں گھیر لیا، ان کے لئے دعائیں کرنے لگے اور جنازہ اٹھائے جانے سے قبل ہی ان کی نماز جنازہ پڑھنے لگے، میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا، اچانک ایک آدمی نے پیچھے سے آکر میرے کندھے پکڑ کر مجھے اپنی طرف متوجہ کیا، میں نے دیکھا تو وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے، انہوں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے لئے دعاء رحمت کی اور انہیں مخاطب ہو کر فرمایا کہ آپ نے اپنے پیچھے کوئی ایسا شخص نہیں چھوڑا جس کے نامہ اعمال کے ساتھ مجھے اللہ سے ملنا زیادہ پسند ہو، بخدا! مجھے یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ ہی رکھے گا، کیونکہ میں کثرت سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنتا تھا کہ میں، ابوبکر اور عمر گئے، میں ابوبکر اور عمر داخل ہوئے ہیں، میں ابوبکر اور عمر نکلے، اس لئے مجھے یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ان دونوں کے ساتھ ہی رکھے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں