مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 1035

عبداللہ بن عباس کی مرویات

و قَالَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَجْلِسًا لَهُ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَجَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ حَدِّثْنِي مَا الْإِسْلَامُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِسْلَامُ أَنْ تُسْلِمَ وَجْهَكَ لِلَّهِ وَتَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُسْلِمٌ قَالَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ فَقَدْ أَسْلَمْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَحَدِّثْنِي مَا الْإِيمَانُ قَالَ الْإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَتُؤْمِنَ بِالْمَوْتِ وَبِالْحَيَاةِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَتُؤْمِنَ بِالْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَالْحِسَابِ وَالْمِيزَانِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ آمَنْتُ قَالَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ فَقَدْ آمَنْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ حَدِّثْنِي مَا الْإِحْسَانُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِحْسَانُ أَنْ تَعْمَلَ لِلَّهِ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تَرَهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَحَدِّثْنِي مَتَى السَّاعَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَانَ اللَّهِ فِي خَمْسٍ مِنْ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا هُوَ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ وَلَكِنْ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ بِمَعَالِمَ لَهَا دُونَ ذَلِكَ قَالَ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَحَدِّثْنِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتَ الْأَمَةَ وَلَدَتْ رَبَّتَهَا أَوْ رَبَّهَا وَرَأَيْتَ أَصْحَابَ الشَّاءِ تَطَاوَلُوا بِالْبُنْيَانِ وَرَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْجِيَاعَ الْعَالَةَ كَانُوا رُءُوسَ النَّاسِ فَذَلِكَ مِنْ مَعَالِمِ السَّاعَةِ وَأَشْرَاطِهَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ أَصْحَابُ الشَّاءِ وَالْحُفَاةُ الْجِيَاعُ الْعَالَةُ قَالَ الْعَرَبُ

اور فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مجلس میں تشریف فرما تھے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام آگئے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنے ہاتھ ان کے گھٹنے پر رکھ کر بیٹھ گئے اور کہنے لگے، یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ اسلام کی تعریف کیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کی تعریف یہ ہے کہ تم اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کر دو، اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، انہوں نے پوچھا کیا یہ کام کرنے کے بعد میں مسلمان شمار ہوں گا؟ فرمایا ہاں ! جب تم یہ کام کر لو گے تو تم مسلمان شمار ہوگے۔ پھر انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے یہ بتائیے کہ ایمان کیا ہے؟ فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر، آخرت کے دن، فرشتوں ، کتاب، پیغمبروں، موت اور موت کے بعد کی زندگی، جنت و جہنم، حساب کتاب، میزان عمل اور تقدیر پر مکمل خواہ وہ بھلائی کی ہو یا برائی کی، یقین رکھو، انہوں نے پوچھا کہ کیا جب میں یہ کام کر لوں گا تو میں مومن شمار ہوں گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! جب تم یہ کام کر لو گے تو تم مومن شمار ہوگے۔ پھر انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھے یہ بتائیے کہ احسان کیا چیز ہے؟ فرمایا احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی رضا کے لئے کوئی بھی عمل اس طرح کرو کہ گویا تم اللہ کو دیکھ رہے ہو، اگر یہ تصور نہیں کر سکتے تو یہی تصور کر لو کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے، انہوں نے کہا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ قیامت کب آئے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سبحن اللہ، یہ غیب کی ان پانچ چیزوں میں سے ہے جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، ارشاد ربانی ہے، اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ ماں کے رحم میں کیا ہے؟ کسی نفس کو نہیں پتہ کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، بے شک اللہ ہر چیز کو جاننے والا باخبر ہے، البتہ اگر تم چاہو تو میں تمہیں اس کی کچھ نشانیاں بتا دیتا ہوں جو اس سے پہلے رونما ہوں گی؟ انہوں نے کہا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ضرور بتائیے، فرمایا جب تم دیکھو کہ لونڈی اپنی مالکن کو جنم دے رہی ہے، اور بکریاں چرانے والے بڑی بڑی عمارتوں پر ایک دوسرے سے فخر کرنے لگے ہیں، ننگے بھوکے اور محتاج لوگ سردار بن چکے ہیں تو یہ قیامت کی علامات اور نشانیوں میں سے ہے، انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بکریاں چرانے والے، ننگے، بھوکے اور محتاج لوگ کون ہیں؟ فرمایا اہل عرب۔

یہ حدیث شیئر کریں