مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 1041

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ شُعْبَةَ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ دَخَلَ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَعُودُهُ مِنْ وَجَعٍ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ إِسْتَبْرَقٌ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبَّاسٍ مَا هَذَا الثَّوْبُ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَ هَذَا الْإِسْتَبْرَقُ قَالَ وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ بِهِ وَمَا أَظُنُّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ هَذَا حِينَ نَهَى عَنْهُ إِلَّا لِلتَّجَبُّرِ وَالتَّكَبُّرِ وَلَسْنَا بِحَمْدِ اللَّهِ كَذَلِكَ قَالَ فَمَا هَذِهِ التَّصَاوِيرُ فِي الْكَانُونِ قَالَ أَلَا تَرَى قَدْ أَحْرَقْنَاهَا بِالنَّارِ فَلَمَّا خَرَجَ الْمِسْوَرُ قَالَ انْزَعُوا هَذَا الثَّوْبَ عَنِّي وَاقْطَعُوا رُءُوسَ هَذِهِ التَّمَاثِيلِ قَالُوا يَا أَبَا عَبَّاسٍ لَوْ ذَهَبْتَ بِهَا إِلَى السُّوقِ كَانَ أَنْفَقَ لَهَا مَعَ الرَّأْسِ قَالَ لَا فَأَمَرَ بِقَطْعِ رُءُوسِهَا

شعبہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے تشریف لائے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس وقت استبرق کی ریشمی چادر اوڑھ رکھی تھی، حضرت مسور رضی اللہ عنہ کہنے لگے اے ابو العباس! یہ کیا کپڑا ہے؟ انہوں نے پوچھا کیا مطلب؟ فرمایا یہ تو استبرق(ریشم) ہے، انہوں نے کہا بخدا! مجھے اس کے بارے پتہ نہیں چل سکا اور میرا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہننے سے تکبر اورظلم کی وجہ سے منع فرمایا تھا اور الحمدللہ! ہم ایسے نہیں ہیں ۔ پھر حضرت مسور رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یہ انگیٹھی میں تصویریں کیسی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ ہم نے انہیں آگ میں جلا دیا ہے، بہرحال! حضرت مسور رضی اللہ عنہ جب چلے گئے تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس چادر کو میرے اوپر سے اتارو اور ان مورتیوں کے سر کا حصہ کاٹ دو، لوگوں نے کہا اے ابو العباس! اگر آپ انہیں بازار لے جائیں تو سر کے ساتھ ان کی اچھی قیمت لگ جائے گی، انہوں نے انکار کر دیا اور حکم دیا کہ ان کے سر کا حصہ کاٹ دیا جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں