مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 1052

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ وَدَاوُدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ أَنَّ رَجُلًا نَادَى ابْنَ عَبَّاسٍ وَالنَّاسُ حَوْلَهُ فَقَالَ أَسُنَّةً تَبْتَغُونَ بِهَذَا النَّبِيذِ أَمْ هُوَ أَهْوَنُ عَلَيْكُمْ مِنْ اللَّبَنِ وَالْعَسَلِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبَّاسًا فَقَالَ اسْقُونَا فَقَالَ إِنَّ هَذَا النَّبِيذَ شَرَابٌ قَدْ مُغِثَ وَمُرِثَ أَفَلَا نَسْقِيكَ لَبَنًا أَوْ عَسَلًا قَالَ اسْقُونَا مِمَّا تَسْقُونَ مِنْهُ النَّاسَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أَصْحَابُهُ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ بِسِقَاءَيْنِ فِيهِمَا النَّبِيذُ فَلَمَّا شَرِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِلَ قَبْلَ أَنْ يَرْوَى فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ أَحْسَنْتُمْ هَكَذَا فَاصْنَعُوا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَرِضَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَسِيلَ شِعَابُهَا لَبَنًا وَعَسَلًا

مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آس پاس کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی آکر انہیں پکارتے ہوئے کہنے لگا کہ اس نبیذ کے ذریعے آپ کسی سنت کی پیروی کر رہے ہیں یا آپ کی نگاہوں میں یہ شہد اور دودھ سے بھی زیادہ ہلکی چیز ہے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور فرمایا پانی پلاؤ، حضرت عباس رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ یہ نبیذ تو گدلی اور غبار آلود ہوگئی ہے، ہم آپ کو دودھ یا شہد نہ پلائیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو جو پلا رہے ہو، ہمیں بھی وہی پلا دو، چنانچہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نبیذ کے دو برتن لے کر آئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مہاجرین وانصار دونوں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نوش فرما لیا تو سیراب ہونے سے پہلے ہی اسے ہٹا لیا اور اپنا سر اٹھا کر فرمایا تم نے خوب کیا، اسی طرح کیا کرو، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ یہ کہہ کر فرمانے لگے کہ میرے نزدیک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا مندی اس بات سے زیادہ اہم ہے کہ ان کے کونوں سے دودھ اور شہد بہنے لگے۔

یہ حدیث شیئر کریں