عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ مَعَهُ غَنَمٌ لَهُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ فَقَالُوا مَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا تَعَوُّذًا مِنْكُمْ فَعَمَدُوا إِلَيْهِ فَقَتَلُوهُ وَأَخَذُوا غَنَمَهُ فَأَتَوْا بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمْ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ بنو سلیم کا ایک آدمی اپنی بکریوں کو ہانکتے ہوئے چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس سے گذرا، اس نے انہیں سلام کیا، وہ کہنے لگے کہ اس نے ہمیں سلام اس لئے کیا ہے تاکہ اپنی جان بچالے، یہ کہہ کر وہ اس کی طرف بڑھے اور اسے قتل کر دیا اور اس کی بکریاں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ جو شخص تمہیں سلام کرے، اس سے یہ مت کہا کرو کہ مسلمان نہیں ہے۔
