عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ عَلِيٌّ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ فَقَالُوا كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا حَسَنٍ فَقَالَ أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّهِ بَارِئًا فَقَالَ الْعَبَّاسُ أَلَا تَرَى إِنِّي لَأَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيُتَوَفَّى مِنْ وَجَعِهِ وَإِنِّي لَأَعْرِفُ فِي وُجُوهِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ الْمَوْتَ فَانْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْنُكَلِّمْهُ فَإِنْ كَانَ الْأَمْرُ فِينَا بَيَّنَهُ وَإِنْ كَانَ فِي غَيْرِنَا كَلَّمْنَاهُ وَأَوْصَى بِنَا فَقَالَ عَلِيٌّ إِنْ قَالَ الْأَمْرُ فِي غَيْرِنَا فَلَمْ يُعْطِنَاهُ النَّاسُ أَبَدًا وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا أَبَدًا
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات کے زمانے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے باہر نکلے تو لوگوں نے پوچھا ابو الحسن! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ اب تو صبح سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم الحمدللہ ٹھیک ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس پر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کیا تم دیکھ نہیں رہے؟ بخدا! اس بیماری سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم (جانبر نہ ہو سکیں گے) اور وصال فرما جائیں گے، میں بنو عبد المطلب کے چہروں پر موت کے وقت طاری ہونے والی کیفیت کو پہچانتا ہوں ، اس لئے آؤ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلتے ہیں اور ان سے پوچھتے ہیں کہ ان کے بعد خلافت کسے ملے گی؟ اگر ہم ہی میں ہوئی تو ہمیں اس کا علم ہو جائے گا اور اگر ہمارے علاوہ کسی اور میں ہوئی تو ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کر لیں گے تاکہ وہ ہمارے متعلق آنے والے خلیفہ کو وصیت فرما دیں، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ کی قسم! اگر ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی درخواست کی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری درخواست قبول کرنے سے انکار کر دیا تو لوگ کبھی بھی ہمیں خلافت نہیں دیں گے، اس لئے میں تو کبھی بھی ان سے درخواست نہیں کروں گا۔
