عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ عَنْ عَطِيَّةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ فَإِذَا نُقِرَ فِي النَّاقُورِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ أَنْعَمُ وَصَاحِبُ الْقَرْنِ قَدْ الْتَقَمَ الْقَرْنَ وَحَنَى جَبْهَتَهُ يَسَّمَّعُ مَتَى يُؤْمَرُ فَيَنْفُخُ فَقَالَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ كَيْفَ نَقُولُ قَالَ قُولُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ عَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْنَا
ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس آیت قرآنی "فاذا نقر فی الناقور" کا مطلب پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں عیش وعشرت کی زندگی کیسے بسر کر سکتا ہوں جبکہ صور پھونکنے والے فرشتے نے صور کو اپنے منہ میں لے رکھا ہے اور اپنی پیشانی کو حکم سننے کے لئے جھکا رکھا ہے کہ جیسے ہی حکم ملے، صور پھونک دے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ ہمیں کیا دعاء پڑھنی چاہیے؟ فرمایا یہ کہتے رہا کرو " حسبنا اللہ ونعم الوکیل، علی اللہ توکلنا "
