مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 1130

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَاتَتْ شَاةٌ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاتَتْ فُلَانَةُ يَعْنِي الشَّاةَ فَقَالَ فَلَوْلَا أَخَذْتُمْ مَسْكَهَا فَقَالَتْ نَأْخُذُ مَسْكَ شَاةٍ قَدْ مَاتَتْ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قُلْ لَا أَجِدُ فِيمَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ فَإِنَّكُمْ لَا تَطْعَمُونَهُ إِنْ تَدْبُغُوهُ فَتَنْتَفِعُوا بِهِ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهَا فَسَلَخَتْ مَسْكَهَا فَدَبَغَتْهُ فَأَخَذَتْ مِنْهُ قِرْبَةً حَتَّى تَخَرَّقَتْ عِنْدَهَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ سَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ فَذَكَرَهُ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام المومنین حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک بکری مر گئی، انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم فلاں بکری مر گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اس کی کھال کیوں نہ رکھ لی؟ انہوں نے عرض کیا کہ ایک مرداربکری کی کھال رکھتی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تو یہ فرمایا ہے کہ اے نبی آپ فرما دیجئے کہ میرے پاس جو وحی بھیجی جاتی ہے، میں اس میں کوئی چیز ایسی نہیں پاتا جو کسی کھانے والے پر حرام ہو، سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو، یا بہتا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو، اب اگر تم اسے دباغت دے کر اس سے فائدہ اٹھا لو تو تم اسے کھاؤ گے تو نہیں ؟ چنانچہ حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کسی کو بھیج کر اس کی کھال اتروا لی اور اسے دباغت دے کر اس کا مشکیزہ بنا لیا، یہاں تک کہ وہ ان کے پاس پھٹ گیا۔
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بھی مروی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں