عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَأْذَنُ لِأَهْلِ بَدْرٍ وَيَأْذَنُ لِي مَعَهُمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ يَأْذَنُ لِهَذَا الْفَتَى مَعَنَا وَمِنْ أَبْنَائِنَا مَنْ هُوَ مِثْلُهُ فَقَالَ عُمَرُ إِنَّهُ مَنْ قَدْ عَلِمْتُمْ قَالَ فَأَذِنَ لَهُمْ ذَاتَ يَوْمٍ وَأَذِنَ لِي مَعَهُمْ فَسَأَلَهُمْ عَنْ هَذِهِ السُّورَةِ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ فَقَالُوا أَمَرَ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا فُتِحَ عَلَيْهِ أَنْ يَسْتَغْفِرَهُ وَيَتُوبَ إِلَيْهِ فَقَالَ لِي مَا تَقُولُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ قُلْتُ لَيْسَتْ كَذَلِكَ وَلَكِنَّهُ أَخْبَرَ نَبِيَّهُ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ بِحُضُورِ أَجَلِهِ فَقَالَ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ فَتْحُ مَكَّةَ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَذَلِكَ عَلَامَةُ مَوْتِكَ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا فَقَالَ لَهُمْ كَيْفَ تَلُومُونِي عَلَى مَا تَرَوْنَ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جب اہل بدر کو اپنے پاس آنے کی اجازت دیتے تو ان کی موجودگی میں مجھے بھی شریک ہونے کی اجازت دے دیتے، بعض اصحاب بدر کہنے لگے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس نوجوان کو تو ہمارے ساتھ شریک ہونے کی اجازت دے دیتے ہیں جبکہ اس جیسے تو ہمارے بیٹے بھی ہیں؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو پتہ چلا تو فرمایا یہ سمجھدار ہے ۔ ایک دن حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اصحاب بدر کو اپنے پاس آنے کی اجازت دی اور مجھے بھی ان کے ساتھ اجازت مرحمت فرمائی اور ان سے سورت نصر کے متعلق دریافت کیا، وہ کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورت میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ جب انہیں فتح یابی ہو تو وہ استغفار اور توبہ کریں، پھر انہوں نے مجھ سے کہ اے ابن عباس! تم کیا کہتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میرے رائے یہ نہیں ہے، دراصل اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی موت کا وقت قریب آجانے کی خبر دی ہے اور فرمایا ہے کہ جب اللہ کی طرف سے مدد آجائے اور مکہ مکرمہ فتح ہو جائے اور آپ لوگوں کو دین الٰہی میں فوج در فوج شامل ہوتے ہوئے دیکھ لیں تو یہ آپ کے وصال کی علامت ہے، اس لئے آپ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کیجئے اور اس سے استغفار کیجئے، بیشک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے، یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اب تم نے دیکھ لیا، پھر تم مجھے کس طرح ملامت کر سکتے ہو۔
