عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ أَبَا حَسَّانَ الْأَعْرَجَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْهُجَيْمِ يُقَالُ لَهُ فُلَانُ بْنُ بُجَيْلٍ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا هَذِهِ الْفَتْوَى الَّتِي قَدْ تَشَغَّفَتْ النَّاسَ مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ فَقَالَ سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ رَغِمْتُمْ قَالَ شُعْبَةُ أَنَا أَقُولُ شَغَبَتْ وَلَا أَدْرِي كَيْفَ هِيَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ قَدْ تَفَشَّغَ فِي النَّاسِ
ابوحسان کہتے ہیں کہ بنو ہجیم کے ایک آدمی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے عرض کیا اے ابو العباس! لوگوں میں یہ فتوی جو بہت مشہور ہوا ہے اس کی کیا حقیقت ہے کہ جو شخص بیت اللہ کا طواف کرلے وہ حلال ہو جاتا ہے؟ انہوں نے فرمایا یہ تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اگرچہ تمہیں ناگوار ہی گذرے۔
گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
