مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 1283

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنْ التَّنْزِيلِ شِدَّةً فَكَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ قَالَ فَقَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَا أُحَرِّكُ شَفَتَيَّ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُ وَقَالَ لِي سَعِيدٌ أَنَا أُحَرِّكُ كَمَا رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ جَمْعَهُ فِي صَدْرِكَ ثُمَّ نَقْرَؤُهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ فَكَانَ بَعْدَ ذَلِكَ إِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ قَرَأَهُ كَمَا أَقْرَأَهُ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے آیت قرآنی " لاتحرک بہ لسانک لتعجل بہ " کی تفسیر میں منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نزول وحی کے وقت کچھ سختی محسوس کرتے تھے اور وحی کو محفوظ کرنے کے خیال سے اپنے ہونٹوں کو ہلاتے رہتے تھے، یہ کہہ کر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے شاگرد سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا کہ میں تمہیں اس طرح ہونٹ ہلا کر دکھاتا ہوں جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہلاتے تھے، پھر ان کی نقل کی ان کے شاگرد سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے شاگرد کے سامنے کی، بہرحال! اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ اپنی زبان کو جلدی جلدی مت حرکت دیا کریں، اس قرآن کو آپ کے سینے میں جمع کرنا اور آپ کی زبانی اسے پڑھوانا ہماری ذمہ داری ہے، جب ہم پڑھ رہے ہوں تو آپ خاموش رہ کر اسے توجہ سے سنئے، پھر اس کی وضاحت بھی ہمارے ذمہ ہے، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم جبرئیل علیہ السلام کے واپس چلے جانے کے بعد اسی طرح پڑھ کر سنا دیا کرتے تھے جیسے حضرت جبرئیل علیہ السلام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھایا ہوتا۔

یہ حدیث شیئر کریں