عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ سَمِعْتُ مِنْهُ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ الضَّبُّ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ أُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُحِلَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهُ فَقَالَ بِئْسَ مَا تَقُولُونَ إِنَّمَا بُعِثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحِلًّا وَمُحَرِّمًا جَاءَتْ أُمُّ حُفَيْدٍ بِنْتُ الْحَارِثِ تَزُورُ أُخْتَهَا مَيْمُونَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ وَمَعَهَا طَعَامٌ فِيهِ لَحْمُ ضَبٍّ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَمَا اغْتَبَقَ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ فِيهِ لَحْمَ ضَبٍّ فَكَفَّ يَدَهُ فَأَكَلَهُ مَنْ عِنْدَهُ وَلَوْ كَانَ حَرَامًا نَهَاهُمْ عَنْهُ وَقَالَ لَيْسَ بِأَرْضِنَا وَنَحْنُ نَعَافُهُ
یزید بن اصم کہتے کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے سامنے گوہ کا تذکرہ ہوا تو ان کی مجلس میں شریک ایک آدمی نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسے پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حلال قرار دیا اور نہ ہی حرام، اس پر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ تم نے غلط کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تو بھیجا ہی اس لئے گیا تھا کہ حلال و حرام کی تعیین کر دیں ۔ پھر فرمایا دراصل ایک مرتبہ ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے یہاں تھے، وہاں ام حفید رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنی بہن حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ملاقات کے لئے آئی ہوئی تھیں، ان کے ساتھ کھانا بھی تھا جس میں گوہ کا گوشت تھا، شام کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ روک لیا لیکن وہاں موجود لوگوں نے اسے کھایا، اگر یہ حرام ہوتی تو نبی صلی اللہ انہیں منع فرما دیتے، البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا یہ ہمارے علاقے میں نہیں ہوتی اس لئے ہم اس سے بچتے ہیں۔
