عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ وَمُعَاذٌ قَالَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ يَعْنِي ابْنَ حُدَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ قَامَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ الصَّلَاةَ فَسَكَتَ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ الصَّلَاةَ فَسَكَتَ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ الصَّلَاةَ فَقَالَ أَنْتَ تُعْلِمُنَا بِالصَّلَاةِ قَدْ كُنَّا نَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ قَالَ مُعَاذٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عبداللہ بن شقیق رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک دن عصر کے بعد حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ہمارے سامنے وعظ فرمایا: یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا، اور ستارے نظر آنے لگے، لوگ نماز، نماز پکارنے لگے، اس وقت لوگوں میں بنو تمیم کا ایک آدمی تھا، اس نے اونچی آواز سے نماز، نماز کہنا شروع کر دیا، اس پر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو غصہ آگیا اور وہ فرمانے لگے کیا تو مجھے سنت سکھانا چاہتا ہے؟ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو نمازوں کے درمیان جمع صوری فرمایا ہے۔
