مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 1425

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَى دُمُوعِهِ عَلَى خَدَّيْهِ تَحْدُرُ كَأَنَّهَا نِظَامُ اللُّؤْلُؤِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْتُونِي بِاللَّوْحِ وَالدَّوَاةِ أَوْ الْكَتِفِ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا فَقَالُوا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهْجُرُ

سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جمعرات کا دن یاد کرتے ہوئے کہا جمعرات کا دن کیا تھا؟ یہ کہہ کر وہ رو پڑے حتی کہ میں نے ان کے رخساروں پر موتیوں کی لڑی کی طرح بہتے ہوئے آنسو دیکھے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا میرے پاس لکھنے کا سامان لاؤ، میں تمہارے لئے ایک ایسی تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو سکو گے، لوگ کہنے لگے کہ کیا ہوگیا، کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی بہکی بہکی باتیں کر سکتے ہیں؟

یہ حدیث شیئر کریں