مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 2416

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ فُضَيْلٍ الْأَنْصَارِيُّ ثُمَّ الْخَطْمِيُّ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي الْعَوْجَاءِ السُّلَمِيِّ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَبِالْمَدِينَةِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ فَخَرَجَ عُثْمَانُ فَصَلَّى بِالنَّاسِ تِلْكَ الصَّلَاةَ رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ قَالَ ثُمَّ انْصَرَفَ عُثْمَانُ فَدَخَلَ دَارَهُ وَجَلَسَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ وَجَلَسْنَا إِلَيْهِ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُنَا بِالصَّلَاةِ عِنْدَ كُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ قَدْ أَصَابَهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلَاةِ فَإِنَّهَا إِنْ كَانَتْ الَّتِي تَحْذَرُونَ كَانَتْ وَأَنْتُمْ عَلَى غَيْرِ غَفْلَةٍ وَإِنْ لَمْ تَكُنْ كُنْتُمْ قَدْ أَصَبْتُمْ خَيْرًا وَاكْتَسَبْتُمُوهُ

ابو شریح خزاعی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں سورج گرہن ہوا، مدینہ منورہ میں اس وقت حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بھی تھے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نکلے اور لوگوں کو سورج گرہن کی نماز ہر رکعت میں دو رکوعوں اور دو سجدوں کے ساتھ پڑھائی، اور نماز پڑھا کر اپنے گھر واپس تشریف لے گئے جبکہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا، کے حجرے کے پاس ہی بیٹھ گئے، ہم بھی ان کے گرد بیٹھ گئے، انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سورج اور چاند گرہن کے وقت نماز پڑھنے کا حکم دیتے تھے، اس لئے جب تم ان دونوں کو گرہن لگتے ہوئے دیکھو تو فورا نماز کی طرف متوجہ ہو جایا کرو ، اس لئے کہ اگر یہ وہی بات ہوئی جس سے تمہیں ڈرایا جاتا ہے ( اور تم نماز پڑھ رہے ہو) تو تم غفلت میں نہ ہو گے اور اگر یہ وہی علامت قیامت نہ ہوئی تب بھی تم نے نیکی کا کام کیا اور بھلائی کمائی۔

یہ حدیث شیئر کریں