مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 2421

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی مرویات

قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ وَسَمِعَ عَبْدُ اللَّهِ بِخَسْفٍ قَالَ كُنَّا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعُدُّ الْآيَاتِ بَرَكَةً وَأَنْتُمْ تَعُدُّونَهَا تَخْوِيفًا إِنَّا بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ مَعَنَا مَاءٌ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطْلُبُوا مَنْ مَعَهُ يَعْنِي مَاءً فَفَعَلْنَا فَأُتِيَ بِمَاءٍ فَصَبَّهُ فِي إِنَاءٍ ثُمَّ وَضَعَ كَفَّيْهِ فَجَعَلَ الْمَاءُ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ ثُمَّ قَالَ حَيَّ عَلَى الطَّهُورِ الْمُبَارَكِ وَالْبَرَكَةُ مِنْ اللَّهِ فَمَلَأْتُ بَطْنِي مِنْهُ وَاسْتَسْقَى النَّاسُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَدْ كُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِيحَ الطَّعَامِ وَهُوَ يُؤْكَلُ

حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں معجزات کو برکات سمجھتے تھے اور تم ان سے خوف محسوس کرتے ہو، دراصل حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ دشمن کے زمین میں دھنسنے کی خبر سنی تھی، وہ مزید فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، پانی نہیں مل رہا تھا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی کا ایک برتن پیش کیا گیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک اس میں ڈالا اور انگلیاں کشادہ کر کے کھول دیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے پانی کے چشمے بہہ پڑے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جا رہے تھے وضو کے لئے آؤ، یہ برکت اللہ کی طرف سے ہے، میں نے اس سے اپنا پیٹ بھرا اور لوگوں نے بھی اسے پیا، وہ مزید فرماتے ہیں کہ ہم لوگ کھانے کی تسبیح سنتے تھے حالانکہ لوگ اسے کھا رہے ہوتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں