مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 300

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَيْكُمْ رَجُلٌ يَنْظُرُ بِعَيْنِ شَيْطَانٍ أَوْ بِعَيْنَيْ شَيْطَانٍ قَالَ فَدَخَلَ رَجُلٌ أَزْرَقُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ عَلَامَ سَبَبْتَنِي أَوْ شَتَمْتَنِي أَوْ نَحْوَ هَذَا قَالَ وَجَعَلَ يَحْلِفُ قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْمُجَادَلَةِ وَيَحْلِفُونَ عَلَى الْكَذِبِ وَهُمْ يَعْلَمُونَ وَالْآيَةُ الْأُخْرَى

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ عیلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ابھی تمہارے پاس ایک ایسا آدمی آئے گا جو شیطان کی آنکھ سے دیکھتا ہے، تھوڑی دیر میں نیلی رنگت کا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) تم نے مجھے برا بھلا کیوں کہا اور اس پر قسم کھانے لگا، اس جھگڑے کے بارے یہ آیت نازل ہوئی کہ یہ جھوٹ پر قسم کھا لیتے ہیں اور انہیں پتہ بھی نہیں ہوتا۔

یہ حدیث شیئر کریں