مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 414

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ حَسَنٍ الْأَشْقَرُ حَدَّثَنَا أَبُو كُدَيْنَةَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ يَهُودِيٌّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ قَالَ كَيْفَ تَقُولُ يَا أَبَا الْقَاسِمِ يَوْمَ يَجْعَلُ اللَّهُ السَّمَاءَ عَلَى ذِهْ وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ وَالْأَرْضَ عَلَى ذِهْ وَالْمَاءَ عَلَى ذِهْ وَالْجِبَالَ عَلَى ذِهْ وَسَائِرَ الْخَلْقِ عَلَى ذِهْ كُلُّ ذَلِكَ يُشِيرُ بِأَصَابِعِهِ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے ایک یہودی کا گذر ہوا ، وہ کہنے لگا کہ اے ابو القاسم! آپ اس دن کے بارے کیا کہتے ہیں جب اللہ تعالیٰ آسمان کو اپنی اس انگلی پر اٹھائے گا اور اس شہادت والی انگلی کی طرف اشارہ کیا، زمین کو اس انگلی پر، پانی کو اس انگلی پر، پہاڑوں کو اس انگلی پر اور تمام مخلوقات کو اس انگلی پر اور ہر مرتبہ اپنی انگلیوں کی طرف اشارہ کرتا جا رہا تھا؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ان لوگوں نے اللہ کی اس طرح قدر نہیں کی جیسی قدر دانی کرنے کا حق تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں