مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 426

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ مَكَّةَ فَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ كَانَ قَبْلِي وَلَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِي وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ لَا يُخْتَلَى خَلَاهَا وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمُعَرِّفٍ فَقَالَ الْعَبَّاسُ إِلَّا الْإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا قَالَ إِلَّا الْإِذْخِرَ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا ہے، لہذا مجھ سے پہلے یا بعد والوں کے لئے یہاں قتال حلال نہیں ہے، میرے لئے بھی دن کی صرف چند ساعات اور گھنٹوں کے لئے اسے حلال کیا گیا تھا، یہاں کی گھاس نہ کاٹی جائے، یہاں کے درخت نہ کاٹے جائیں، یہاں کے شکار کو مت بھگایا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز کو نہ اٹھایا جائے، سوائے اس شخص کے جو اس کا اشتہار دے کر مالک تک اسے پہنچا دے، حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سناروں اور قبرستانوں کے لئے اذخر نامی گھاس کو مستثنی فرما دیجئے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مستثنی قرار دے دیا۔

یہ حدیث شیئر کریں