عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ إِبْرَاهِيمَ جَاءَ بِإِسْمَاعِيلَ عَلَيْهِمَا السَّلَام وَهَاجَرَ فَوَضَعَهُمَا بِمَكَّةَ فِي مَوْضِعِ زَمْزَمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ ثُمَّ جَاءَتْ مِنْ الْمَرْوَةِ إِلَى إِسْمَاعِيلَ وَقَدْ نَبَعَتْ الْعَيْنُ فَجَعَلَتْ تَفْحَصُ الْعَيْنَ بِيَدِهَا هَكَذَا حَتَّى اجْتَمَعَ الْمَاءُ مِنْ شَقِّهِ ثُمَّ تَأْخُذُهُ بِقَدَحِهَا فَتَجْعَلُهُ فِي سِقَائِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْحَمُهَا اللَّهُ لَوْ تَرَكَتْهَا لَكَانَتْ عَيْنًا سَائِحَةً تَجْرِي إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے ساتھ حضرت اسماعیل اور حضرت ہاجرہ علیہاالسلام کو لے کر آئے اور ان دونوں کو مکہ مکرمہ میں اس جگہ چھوڑ دیا جہاں آج کل چاہ زمزم موجود ہے ، اس کے بعد راوی نے ساری حدیث ذکر کی اور کہا کہ پھر حضرت ہاجرہ علیہاالسلام مروہ سے اسماعیل کی طرف آئیں تو ایک چشمہ ابلتا ہوا دکھائی دیا، وہ چشمہ کے گرد اپنے ہاتھ سے چار دیواری کرنے لگیں ، یہاں تک کہ پانی ایک کونے میں جمع ہوگیا، پھر انہوں نے پیالے سے لے کر اپنے مشکیزے میں پانی بھرا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے، اگر وہ اس چشمے کو یوں چھوڑ دیتیں تو وہ چشمہ قیامت تک بہتا ہی رہتا (دور دور تک پھیل جاتا)
