عبداللہ بن عباس کی مرویات
وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى مُؤْتَةَ فَاسْتَعْمَلَ زَيْدًا فَإِنْ قُتِلَ زَيْدٌ فَجَعْفَرٌ فَإِنْ قُتِلَ جَعْفَرٌ فَابْنُ رَوَاحَةَ فَتَخَلَّفَ ابْنُ رَوَاحَةَ فَجَمَّعَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآهُ فَقَالَ مَا خَلَّفَكَ قَالَ أُجَمِّعُ مَعَكَ قَالَ لَغَدْوَةٌ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا
اور ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے موتہ کی طرف ایک سریہ بھیجا اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو اس کا امیر مقرر کیا، ان کے شہید ہو جانے کی صورت میں حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کو اور ان کے شہید ہوجانے کی صورت میں حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو مقرر فرمایا حضرت ابن رواحہ پیچھے رہ گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز میں شریک ہوئے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا کہ آپ کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ صبح روانہ ہونے سے کس چیز نے روکا؟ عرض کیا کہ میں نے سوچا آپ کے ساتھ جمعہ پڑھ کر ان سے جاملوں گا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے راستہ میں ایک صبح یا شام کا نکلنا دنیا و مافیہا سے بہتر ہے۔
