مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 477

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْهُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَأَلَ أَهْلُ مَكَّةَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَجْعَلَ لَهُمْ الصَّفَا ذَهَبًا وَأَنْ يُنَحِّيَ الْجِبَالَ عَنْهُمْ فَيَزْدَرِعُوا فَقِيلَ لَهُ إِنْ شِئْتَ أَنْ تَسْتَأْنِيَ بِهِمْ وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُؤْتِيَهُمْ الَّذِي سَأَلُوا فَإِنْ كَفَرُوا أُهْلِكُوا كَمَا أَهْلَكْتُ مَنْ قَبْلَهُمْ قَالَ لَا بَلْ أَسْتَأْنِي بِهِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَذِهِ الْآيَةَ وَمَا مَنَعَنَا أَنْ نُرْسِلَ بِالْآيَاتِ إِلَّا أَنْ كَذَّبَ بِهَا الْأَوَّلُونَ وَآتَيْنَا ثَمُودَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ قریش نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبہ کیا کہ اپنے رب سے دعاء کیجئے کہ وہ صفا پہاڑی کو ہمارے لئے سونے کا بنادے اور دوسرے پہاڑوں کو ہٹا دے تاکہ ہم کھیتی باڑی کر سکیں، ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا واقعی تم ایمان لے آؤ گے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمادی، حضرت جبرئیل علیہ السلام حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ آپ کا رب آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں تو انتظار کر لیں اور اگر چاہیں تو ان کے لئے صفا پہاڑی کو سونے کا بنا دیا جائے گا، لیکن اس کے بعد اگر ان میں سے کسی نے کفر کیا تو پھر میں انہیں پہلوں کی طرح ہلاک کر دوں گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں انتظار کرلوں گا، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہمیں معجزات بھیجنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، لیکن پہلے لوگ بھی انہیں جھٹلاتے ہی رہے ہیں، چنانچہ ہم نے قوم ثمود کو راہ دکھانے کے لئے اونٹنی دی تھی۔

یہ حدیث شیئر کریں