عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ عَلْقَمَةَ أَخُو بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ بَيْتَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِغَدِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ قَالَ وَكَانَتْ مَيْمُونَةُ قَدْ أَوْصَتْ لَهُ بِهِ فَكَانَ إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ بُسِطَ لَهُ فِيهِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْهِ فَجَلَسَ فِيهِ لِلنَّاسِ قَالَ فَسَأَلَهُ رَجُلٌ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ مِنْ الطَّعَامِ قَالَ فَرَفَعَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَدَهُ إِلَى عَيْنَيْهِ وَقَدْ كُفَّ بَصَرُهُ فَقَالَ بَصُرَ عَيْنَايَ هَاتَانِ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ فِي بَعْضِ حُجَرِهِ ثُمَّ دَعَا بِلَالٌ إِلَى الصَّلَاةِ فَنَهَضَ خَارِجًا فَلَمَّا وَقَفَ عَلَى بَابِ الْحُجْرَةِ لَقِيَتْهُ هَدِيَّةٌ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ بَعَثَ بِهَا إِلَيْهِ بَعْضُ أَصْحَابِهِ قَالَ فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْ مَعَهُ وَوُضِعَتْ لَهُمْ فِي الْحُجْرَةِ قَالَ فَأَكَلَ وَأَكَلُوا مَعَهُ قَالَ ثُمَّ نَهَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْ مَعَهُ إِلَى الصَّلَاةِ وَمَا مَسَّ وَلَا أَحَدٌ مِمَّنْ كَانَ مَعَهُ مَاءً قَالَ ثُمَّ صَلَّى بِهِمْ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّمَا عَقَلَ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِرَهُ
محمد بن عمرو رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جمعہ کے اگلے دن حاضر ہوا، اس وقت وہ ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں تھے کیونکہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انہیں اس کی وصیت فرمائی تھی، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ جب جمعہ کی نماز پڑھ لیتے تو ان کے لئے وہاں گدا بچھا دیا جاتا تھا اور وہ لوگوں کے سوالات کا جواب دینے کے لئے وہاں آکر بیٹھ جاتے۔ چنانچہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے آگ پر پکے ہوئے کھانے کے بعد وضو کا حکم دریافت کیا، میں سن رہا تھا ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ اپنی آنکھوں کی طرف اٹھایا، اس وقت وہ نابینا ہو چکے تھے اور فرمایا کہ میں نے اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی حجرے میں نماز ظہر کے لئے وضو کیا، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال رضی اللہ عنہ نماز کے لئے بلانے آگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر آنے کے لئے اٹھے، ابھی اپنے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہی تھے کہ کسی صحابی رضی اللہ عنہ کی طرف سے بھیجا ہوا گوشت اور روٹی کا ہدیہ آپہنچا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو ساتھ لے کر حجرہ میں واپس چلے گئے اور ان کے سامنے وہ کھانا پیش کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی تناول فرمایا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی کھایا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا آپ کے کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے پانی کو چھوا تک نہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح نماز پڑھا دی۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری معاملات یاد تھے اور وہ اس وقت سمجھدار ہوگئے تھے۔
