مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 526

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ عَنْ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ طَلَّقَ رُكَانَةُ بْنُ عَبْدِ يَزِيدَ أَخُو الْمُطَّلِبِ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا فِي مَجْلِسٍ وَاحِدٍ فَحَزِنَ عَلَيْهَا حُزْنًا شَدِيدًا قَالَ فَسَأَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ طَلَّقْتَهَا قَالَ طَلَّقْتُهَا ثَلَاثًا قَالَ فَقَالَ فِي مَجْلِسٍ وَاحِدٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّمَا تِلْكَ وَاحِدَةٌ فَارْجِعْهَا إِنْ شِئْتَ قَالَ فَرَجَعَهَا فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَرَى أَنَّمَا الطَّلَاقُ عِنْدَ كُلِّ طُهْرٍ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رکانہ بن عبد یزید جن کا تعلق بنو مطلب سے تھا نے ایک ہی مجلس میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں ، بعد میں انہیں اسپر انتہائی غم ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ایک ہی مجلس میں تینوں طلاقیں دے دی تھیں ؟ عرض کیا جی ہاں ! فرمایا پھر یہ ایک ہوئی، اگر چاہو تو تم اس سے رجوع کر سکتے ہو، چنانچہ انہوں نے رجوع کرلیا، اسی وجہ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی رائے یہ تھی کہ طلاق ہر طہر کے وقت ہوتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں