مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 612

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ الْجِنُّ يَسْمَعُونَ الْوَحْيَ فَيَسْتَمِعُونَ الْكَلِمَةَ فَيَزِيدُونَ فِيهَا عَشْرًا فَيَكُونُ مَا سَمِعُوا حَقًّا وَمَا زَادُوهُ بَاطِلًا وَكَانَتْ النُّجُومُ لَا يُرْمَى بِهَا قَبْلَ ذَلِكَ فَلَمَّا بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَحَدُهُمْ لَا يَأْتِي مَقْعَدَهُ إِلَّا رُمِيَ بِشِهَابٍ يُحْرِقُ مَا أَصَابَ فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى إِبْلِيسَ فَقَالَ مَا هَذَا إِلَّا مِنْ أَمْرٍ قَدْ حَدَثَ فَبَثَّ جُنُودَهُ فَإِذَا هُمْ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بَيْنَ جَبَلَيْ نَخْلَةَ فَأَتَوْهُ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ هَذَا الْحَدَثُ الَّذِي حَدَثَ فِي الْأَرْضِ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ گذشتہ زمانے میں جنات آسمانی خبریں سن لیا کرتے تھے، وہ ایک بات سن کر اس میں دس اپنی طرف سے لگاتے اور کاہنوں کو پہنچا دیتے، وہ ایک بات جو انہوں نے سنی ہوتی وہ ثابت ہو جاتی اور جو وہ اپنی طرف سے لگاتے تھے وہ غلط ثابت ہو جاتیں اور اس سے پہلے ان پر ستارے بھی نہیں پھینکے جاتے تھے، لیکن جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا گیا تو جنات میں جو بھی اپنے ٹھکانہ پر پہنچتا، اس پر شہاب ثاقب کی برسات شروع ہوجاتی اور جل جاتا، انہوں نے ابلیس سے اس چیز کی شکایت کی، اس نے کہا اس کی وجہ سوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ کوئی نئی بات ہوگئی ہے، چنانچہ اس نے اپنے لشکروں کو پھیلا دیا اور ان میں سے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھی گذرے جو جبل نخلہ کے درمیان نماز پڑھا رہے تھے، انہوں نے ابلیس کے پاس آکر اسے یہ خبرسنائی، اس نے کہا کہ یہ ہے اصل وجہ، جو زمین میں پیداہوئی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں