عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ ذَكَرُوهُ يَعْنِي الدَّجَّالَ فَقَالَ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ ك ف ر فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَمْ أَسْمَعْهُ يَقُولُ ذَاكَ وَلَكِنْ قَالَ أَمَّا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام فَانْظُرُوا إِلَى صَاحِبِكُمْ قَالَ يَزِيدُ يَعْنِي نَفْسَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّا مُوسَى فَرَجُلٌ آدَمُ جَعْدٌ طُوَالٌ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ مَخْطُومٍ بِخُلْبَةٍ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ وَقَدْ انْحَدَرَ فِي الْوَادِي يُلَبِّي قَالَ أَبِي قَالَ هُشَيْمٌ الْخُلْبَةُ اللِّيفُ
مجاہد کہتے ہیں کہ ہم حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، لوگوں نے دجال کا تذکرہ چھیڑ دیا اور کہنے لگے کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان والی جگہ پر ک ف ر لکھا ہوگا ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا باتیں ہو رہی ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان ک ف ر لکھا ہوگا ، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ تو نہیں سنا البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ضرور فرمایا ہے کہ اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھنا ہو تو اپنے پیغمبر کو مجھے دیکھ لو، رہے حضرت موسی علیہ السلام تو وہ گندمی رنگ کے گھنگھریالے بالوں آدمی ہیں، یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک سرخ اونت پر سوار ہیں جس کی لگام کھجور کی چھال کی بٹی ہوئی رسی سے بنی ہوئی ہے، اور گویا میں اب بھی انہیں دیکھ رہا ہوں کہ وہ تلبیہ کہتے ہوئے وادی میں اتر رہے ہیں۔
