عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ وَاقِفًا وَقَدْ أَرْدَفَ الْفَضْلَ فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَوَقَفَ قَرِيبًا وَأَمَةٌ خَلْفَهُ فَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا فَفَطِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَصْرِفُ وَجْهَهُ قَالَ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَيْسَ الْبِرُّ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَلَا الْإِبِلِ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ قَالَ ثُمَّ أَفَاضَ قَالَ فَمَا رَأَيْتُهَا رَافِعَةً يَدَهَا عَادِيَةً حَتَّى أَتَى جَمْعًا قَالَ فَلَمَّا وَقَفَ بِجَمْعٍ أَرْدَفَ أُسَامَةَ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ قَالَ ثُمَّ أَفَاضَ فَمَا رَأَيْتُهَا رَافِعَةً يَدَهَا عَادِيَةً حَتَّى أَتَتْ مِنًى فَأَتَانَا سَوَادَ ضَعْفَى بَنِي هَاشِمٍ عَلَى حُمُرَاتٍ لَهُمْ فَجَعَلَ يَضْرِبُ أَفْخَاذَنَا وَيَقُولُ يَا بَنِيَّ أَفِيضُوا وَلَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میدان عرفات میں کھڑے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے حضرت فضل رضی اللہ عنہ کو سوار کر رکھا تھا ، ایک دیہاتی آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب کھڑا ہوگیا، اس کے پیچھے اس کی بیٹی بیٹھی ہوئی تھی، فضل اسے دیکھنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے اور ان کا چہرہ موڑنے لگے، پھر فرمایا لوگو! اونٹ اور گھوڑے تیز دوڑانا کوئی نیکی کا کام نہیں ہے، اس لئے تم سکون کو اپنے اوپر لازم کرلو۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے روانہ ہوئے تو میں نے کسی سواری کو اپنے ہاتھ اٹھائے تیزی کے ساتھ دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ پہنچ گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں وقوف کیا تو اپنے پیچھے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو بٹھالیا، پھر فرمایا لوگو! اونٹ اور گھوڑے تیز دوڑانا کوئی نیکی کا کام نہیں ہے، اس لئے سکون سے چلو، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے روانہ ہوئے تو میں نے کسی سواری کو تیزی کے ساتھ دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ منی آپہنچے۔ مزدلفہ ہی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنوہاشم کے ہم کمزوروں یعنی عورتوں اور بچوں کی جماعت کے پاس آئے جو اپنے گدھوں پر سوار تھے اور ہماری رانوں پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمانے لگے پیارے بچو! تم روانہ ہو جاؤ، لیکن طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی نہ کرنا۔
