عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ السَّدُوسِيُّ قَالَ قُلْتُ لِعِكْرِمَةَ إِنِّي أَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ وَإِنَّ نَاسًا يَعِيبُونَ ذَلِكَ عَلَيَّ فَقَالَ وَمَا بَأْسٌ بِذَلِكَ اقْرَأْهُمَا فَإِنَّهُمَا مِنْ الْقُرْآنِ ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يَقْرَأْ فِيهِمَا إِلَّا بِأُمِّ الْكِتَابِ
حنظلہ سدوسی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے عکرمہ سے عرض کیا کہ میں مغرب میں معوذتین کی قرأت کرتا ہوں لیکن کچھ لوگ مجھے اس پر معیوب ٹھہراتے ہیں؟ انہوں نے کہا اس میں کیا حرج ہے؟ تم ان دونوں دونوں سورتوں کو پڑھ سکتے ہو کیونکہ دونوں بھی قرآن کا حصہ ہیں، پھر فرمایا کہ مجھ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور دو رکعتیں پڑھیں جن میں سورت فاتحہ کے علاوہ کچھ نہیں پڑھا۔
