مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 767

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ وَقَدْ وَهَنَتْهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ قَالَ فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ إِنَّهُ يَقْدُمُ عَلَيْكُمْ قَوْمٌ قَدْ وَهَنَتْهُمْ الْحُمَّى قَالَ فَأَطْلَعَ اللَّهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ذَلِكَ فَأَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَرْمُلُوا وَقَعَدَ الْمُشْرِكُونَ نَاحِيَةَ الْحَجَرِ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِمْ فَرَمَلُوا وَمَشَوْا مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ قَالَ فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ تَزْعُمُونَ أَنَّ الْحُمَّى وَهَنَتْهُمْ هَؤُلَاءِ أَقْوَى مِنْ كَذَا وَكَذَا ذَكَرُوا قَوْلَهُمْ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَلَمْ يَمْنَعْهُ أَنْ يَأْمُرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ كُلَّهَا إِلَّا إِبْقَاءٌ عَلَيْهِمْ وَقَدْ سَمِعْتُ حَمَّادًا يُحَدِّثُهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَوْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ لَا شَكَّ فِيهِ عَنْهُ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہمراہ جب عمرۃ القضاء کے موقع پر مکہ مکرمہ پہنچے تو مدینہ منورہ کے بخار کی وجہ سے وہ لوگ کمزور ہو چکے تھے، مشرکین استہزاء کرنے لگے کہ تمہارے پاس ایک ایسی قوم آ رہی ہے جسے یثرب کے بخار نے لاغر کر دیا ہے، اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی اس بات کی اطلاع دے دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو رمل کرنے کا حکم دے دیا، مشرکین حجر اسود والے کونے میں بیٹھے مسلمانوں کو دیکھ رہے تھے، جب مسلمانوں نے رمل کرنا اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان چلنا شروع کیا تو مشرکین آپس میں کہنے لگے کہ یہ وہی ہیں جن کے بارے تم یہ سمجھ رہے تھے کہ انہیں یثرب کے بخار نے لاغر کر دیا ہے، یہ تو فلاں فلاں سے بھی زیادہ طاقتور معلوم ہو رہے ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مشرکین کے دلوں میں اس افسوس کو مزید پختہ کرنے کے لئے ہی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پورے چکر میں رمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں