مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 789

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ عَنْ حُسَيْنٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ بِالْمَدِينَةِ رَجُلَانِ يَحْفِرَانِ الْقُبُورَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ يَحْفِرُ لِأَهْلِ مَكَّةَ وَأَبُو طَلْحَةَ يَحْفِرُ لِلْأَنْصَارِ وَيَلْحَدُ لَهُمْ قَالَ فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ الْعَبَّاسُ رَجُلَيْنِ إِلَيْهِمَا فَقَالَ اللَّهُمَّ خِرْ لِنَبِيِّكَ فَوَجَدُوا أَبَا طَلْحَةَ وَلَمْ يَجِدُوا أَبَا عُبَيْدَةَ فَحَفَرَ لَهُ وَلَحَدَ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے مدینہ منورہ میں دو آدمی قبریں کھودتے تھے، حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ صندوقی قبر بناتے ہیں جیسے اہل مکہ، اور حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ جن کا اصل نام زید بن سہل تھا، اہل مدینہ کے لئے بغلی قبر بناتے ہیں، تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے دو آدمیوں کو بلایا، ایک کو حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا اور دوسرے کو ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس اور دعاء کی کہ اے اللہ! اپنے پیغمبر کے لئے جو بہتر ہو اسی کو پسند فرما لے، چنانچہ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس جانے والے آدمی کو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ مل گئے اور وہ انہی کو لے کر آگیا، اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بغلی قبر تیار کی گئی۔

یہ حدیث شیئر کریں