مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 819

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا شَاذَانُ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا حُرِّمَتْ الْخَمْرُ قَالَ أُنَاسٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصْحَابُنَا الَّذِينَ مَاتُوا وَهُمْ يَشْرَبُونَهَا فَأُنْزِلَتْ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا قَالَ وَلَمَّا حُوِّلَتْ الْقِبْلَةُ قَالَ أُنَاسٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصْحَابُنَا الَّذِينَ مَاتُوا وَهُمْ يُصَلُّونَ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَأُنْزِلَتْ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب حرمت شراب کا حکم نازل ہوا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ان بھائیوں کا کیا ہوگا جن کا پہلے انتقال ہوگیا اور وہ اس کی حرمت سے پہلے اسے پیتے تھے؟ اس پر یہ آیت نزل ہوئی کہ ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے، کوئی حرج نہیں جو انہوں نے پہلے کھا لیا (یا پی لیا) اور جب تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے وہ ساتھی جو بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے اور اسی حال میں فوت ہوگئے، ان کا کیا بنے گا؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اللہ تمہاری نمازوں کو ضائع کرنے والا نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں