عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ جَلْسِيَّهَا وَغَوْرِيَّهَا وَحَيْثُ يَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قُدْسٍ وَلَمْ يُعْطِهِ حَقَّ مُسْلِمٍ وَكَتَبَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا مَا أَعْطَى مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ أَعْطَاهُ مَعَادِنَ الْقَبَلِيَّةِ جَلْسِيَّهَا وَغَوْرِيَّهَا وَحَيْثُ يَصْلُحُ الزَّرْعُ مِنْ قُدْسٍ وَلَمْ يُعْطِهِ حَقَّ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ مَوْلَى بَنِي الدِّيلِ بْنِ بَكْرِ بْنِ كِنَانَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت عمرو بن عوف مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ کو قبلیہ نامی گاؤں کی بالائی اور نشیبی کانیں اور قدس نامی پہاڑ کی قابل کاشت زمین بطور جاگیر کے عطاء فرمائی اور یہ کسی مسلمان کا حق نہیں تھا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دے دیا ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے یہ تحریر لکھوا دی جس کے شروع میں بسم اللہ کے بعد یہ مضمون ہے کہ یہ تحریر جو محمد الرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے بلال بن حارث مزنی کے لئے لکھی ہے، اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے بلال کو قبلیہ نامی گاؤں گی بالائی اور نشیبی کانیں اور قدس نامی پہاڑ کی قابل کاشت زمین جاگیر کے طور پر دے دی ہے اور انہیں کسی مسلمان کا حق(مار کر) نہیں دیا
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔
