عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا الْأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جِئْتُ أَنَا وَغُلَامٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَى حِمَارٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ فَأَرْخَيْنَاهُ بَيْنَ أَيْدِينَا يَرْعَى فَلَمْ يَقْطَعْ قَالَ وَجَاءَتْ جَارِيَتَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ تَسْتَبِقَانِ فَفَرَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا فَلَمْ يَقْطَعْ وَسَقَطَ جَدْيٌ فَلَمْ يَقْطَعْ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اور بنو عبد المطلب کا ایک غلام ایک گدھے پر سوار ہو کر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، جب ہم سامنے کے رخ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوئے تو ہم اس سے اترپڑے اور اسے چھوڑ کر خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شریک ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز کو نہیں توڑا۔ اسی طرح ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، کہ بنو عبد المطلب کی دو بچیاں دوڑتی ہوئی آئیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چمٹ گئیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز کو نہیں توڑا، نیز ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک بکری کا بچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حجرے سے نکلا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سے گذرنے لگا، تو انہوں نے نماز نہیں توڑی۔
