مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 1092

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَجَعَ مِنْ أُحُدٍ سَمِعَ نِسَاءَ الْأَنْصَارِ يَبْكِينَ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ فَقَالَ لَكِنْ حَمْزَةُ لَا بَوَاكِيَ لَهُ فَبَلَغَ ذَلِكَ نِسَاءَ الْأَنْصَارِ فَجِئْنَ يَبْكِينَ عَلَى حَمْزَةَ قَالَ فَانْتَبَهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ فَسَمِعَهُنَّ وَهُنَّ يَبْكِينَ فَقَالَ وَيْحَهُنَّ لَمْ يَزَلْنَ يَبْكِينَ بَعْدُ مُنْذُ اللَّيْلَةِ مُرُوهُنَّ فَلْيَرْجِعْنَ وَلَا يَبْكِينَ عَلَى هَالِكٍ بَعْدَ الْيَوْمِ

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد سے واپس ہوئے تو انصار کی عورتیں اپنے اپنے شوہروں پر رونے لگیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حمزہ کے لئے کوئی رونے والی نہیں ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ لگ گئی بیدار ہوئے تو وہ خواتین اسی طرح رورہی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ آج حمزہ کے نام لے کر روتی ہی رہیں گی انہیں کہہ دو کہ واپس چلی جائیں اور آج کے بعد کسی مرنے والے پر مت روئیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں