حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَقُمْتُ وَتَرَكْتُ رَجُلًا عِنْدَهُ مِنْ كِنْدَةَ فَأَتَيْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ فَجَاءَ الْكِنْدِيُّ فَزِعًا فَقَالَ جَاءَ ابْنَ عُمَرَ رَجُلٌ فَقَالَ أَحْلِفُ بِالْكَعْبَةِ فَقَالَ لَا وَلَكِنْ احْلِفْ بِرَبِّ الْكَعْبَةِ فَإِنَّ عُمَرَ كَانَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحْلِفْ بِأَبِيكَ فَإِنَّهُ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ
سعد بن عبیدہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا تھوڑی دیر بعد میں وہاں سے اٹھا اور جا کر سعید بن مسیب رحمتہ اللہ علیہ کے پاس بیٹھ گیا اتنی دیر میں میرا کندی ساتھی آیا اس کے چہرے کا رنگ متغیر اور پیلا زرد ہو رہا تھا اس نے آتے ہی کہا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اے ابوعبدالرحمن! اگر میں خانہ کعبہ کی قسم کھاؤں تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا؟ انہوں نے فرمایا کہ تمہیں خانہ کعبہ کی قسم کھانے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ اگر تم خانہ کعبہ کی قسم ہی کھانا چاہتے ہو تو رب کعبہ کی قسم کھاؤ کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کلا وابی " کہہ کر قسم کھایا کرتے تھے ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں انہوں نے یہی قسم کھالی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے باپ یا غیر اللہ کی قسم نہ کھاؤ کیونکہ غیر اللہ کی قسم کھانے والاشرک کرتا ہے۔
