مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 1157

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَمَّرَ أُسَامَةَ بَلَغَهُ أَنَّ النَّاسَ يَعِيبُونَ أُسَامَةَ وَيَطْعَنُونَ فِي إِمَارَتِهِ فَقَامَ كَمَا حَدَّثَنِي سَالِمٌ فَقَالَ إِنَّكُمْ تَعِيبُونَ أُسَامَةَ وَتَطْعَنُونَ فِي إِمَارَتِهِ وَقَدْ فَعَلْتُمْ ذَلِكَ فِي أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ وَإِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ وَإِنْ كَانَ لَأَحَبَّ النَّاسِ كُلِّهِمْ إِلَيَّ وَإِنَّ ابْنَهُ هَذَا بَعْدَهُ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ فَاسْتَوْصُوا بِهِ خَيْرًا فَإِنَّهُ مِنْ خِيَارِكُمْ

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو کچھ لوگوں کا امیر مقرر کیا لوگوں نے ان کی امارت پراعتراض کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس کی امارت پر اعتراض کر رہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کرچکے ہو حالانکہ اللہ کی قسم! وہ امارت کا حق دار تھا اور لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا اور اب اس کا یہ بیٹا اس کے بعد مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے لہٰذا اس کے ساتھ اچھا معاملہ کرنے کی وصیت قبول کرو کیونکہ یہ تمہارا بہترین ساتھی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں