مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 1180

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ أَخْبَرَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا مَرَّ عَلَيْهِ وَهُمْ فِي طَرِيقِ الْحَجِّ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ أَلَسْتَ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ قَالَ بَلَى قَالَ فَانْطَلَقَ إِلَى حِمَارٍ كَانَ يَسْتَرِيحُ عَلَيْهِ إِذَا مَلَّ رَاحِلَتَهُ وَعِمَامَةٍ كَانَ يَشُدُّ بِهَا رَأْسَهُ فَدَفَعَهَا إِلَى الْأَعْرَابِيِّ فَلَمَّا انْطَلَقَ قَالَ لَهُ بَعْضُنَا انْطَلَقْتَ إِلَى حِمَارِكَ الَّذِي كُنْتَ تَسْتَرِيحُ عَلَيْهِ وَعِمَامَتِكَ الَّتِي كُنْتَ تَشُدُّ بِهَا رَأْسَكَ فَأَعْطَيْتَهُمَا هَذَا الْأَعْرَابِيَّ وَإِنَّمَا كَانَ هَذَا يَرْضَى بِدِرْهَمٍ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ صِلَةُ الْمَرْءِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ

عبداللہ بن دینار رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس سے گذرا وہ حج کے لئے جارہے تھے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس دیہاتی سے پوچھا کہ کیا آپ فلاں بن فلاں نہیں ہیں ؟ اس نے کہا کیوں نہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے گدھے کے پاس آئے جب آپ اپنی سواری سے اکتاجاتے تو اس پر آرام کرتے تھے اور اپناعمامہ لیا جس سے وہ اپنے سر پر پگڑی باندھا کرتے تھے اور یہ دونوں چیزیں اس دیہاتی کو دے دیں جب وہ چلا گیا توہم میں سے کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اپنا گدھا جس پر آپ آرام کیا کرتے تھے اور وہ عمامہ جسے آپ اپنے سر پر باندھتے تھے اس دیہاتی کودے دیئے جب کہ وہ تو ایک درہم سے بھی خوش ہو جاتا؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناہے کہ سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ انسان اپنے والد کے مرنے کے بعد اس کے دوستوں سے صلہ رحمی کرے۔

یہ حدیث شیئر کریں