حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ قَالَ أَبِي وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ صَالِحُ الْحَدِيثِ ثِقَةٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزةَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا اللَّهُمَّ الْعَنْ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ اللَّهُمَّ الْعَنْ سُهَيْلَ بْنَ عَمْرٍو اللَّهُمَّ الْعَنْ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَيْسَ لَكَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ قَالَ فَتِيبَ عَلَيْهِمْ كُلِّهِمْ
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ یہ بددعاء کرتے ہوئے سناکہ اے اللہ! فلاں پر لعنت نازل فرما اے اللہ! حارث بن ہشام ، سہیل بن عمرو اور صفوان بن امیہ پر اپنی لعنت نازل فرما، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ کا اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں کہ اللہ ان کی طرف متوجہ ہوجائے یا انہیں سزادے کہ یہ ظالم ہیں چنانچہ ان سب پر اللہ کی توجہ مبذول ہوئی اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔
