مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 190

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ عَنْ سُفْيَانَ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَتَبَ الصَّدَقَةَ وَلَمْ يُخْرِجْهَا إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى تُوُفِّيَ قَالَ فَأَخْرَجَهَا أَبُو بَكْرٍ مِنْ بَعْدِهِ فَعَمِلَ بِهَا حَتَّى تُوُفِّيَ ثُمَّ أَخْرَجَهَا عُمَرُ مِنْ بَعْدِهِ فَعَمِلَ بِهَا قَالَ فَلَقَدْ هَلَكَ عُمَرُ يَوْمَ هَلَكَ وَإِنَّ ذَلِكَ لَمَقْرُونٌ بِوَصِيَّتِهِ فَقَالَ كَانَ فِيهَا فِي الْإِبِلِ فِي كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِلَى خَمْسٍ وَعِشْرِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ ابْنَةُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةٌ فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا كَثُرَتْ الْإِبِلُ فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ وَفِي الْغَنَمِ مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ثَلَاثٌ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ بَعْدُ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ أَرْبَعَ مِائَةٍ فَإِذَا كَثُرَتْ الْغَنَمُ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ وَكَذَلِكَ لَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ مَخَافَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِيَّةِ لَا تُؤْخَذُ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَيْبٍ مِنْ الْغَنَمِ

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوۃ کی تفصیل سے متعلق ایک تحریر لکھوائی تھی لیکن اپنے گورنروں کو بھجوانے سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تحریر اپنی تلوار کے ساتھ(میان میں ) رکھ چھوڑی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اس پر عمل کرتے رہے یہاں تک کہ ان کا وصال ہو گیا پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی اس پر عمل کرتے رہے تاآنکہ وہ بھی فوت ہوگئے اس تحریر میں یہ لکھا تھا کہ پانچ اونٹوں پر ایک بکری واجب ہوگی دس میں دو بکریاں ، پندرہ میں تین، بیس میں چار اور پچیس میں ایک بنت مخاض واجب ہوگی ۔ اور یہی تعداد٣٥ اونٹوں تک رہے گی اگر کسی کے پاس بنت مخاض نہ ہو تو وہ ایک ابن لبون مذکر (جوتیسرے سال میں لگ گیا ہو) دے دے جب اونٹوں کی تعداد٣٦ہوجائے تو اس میں ٤٥ تک ایک بنت لبون واجب ہوگی جب اونٹوں کی تعداد٤٦ہوجائے تو اس میں ایک حقہ (چوتھے سال میں لگ جانے والی اونٹنی ) کا وجوب ہو گا جس کے پاس رات کو نر جانور آ سکے ۔ یہ حکم ساٹھ تک رہے گا جب یہ تعداد٦١ہو جائے تو٧٥ تک اس میں ایک جزعہ (جوپانچویں سال میں لگ جائے) واجب ہوگا، جب یہ تعداد٧٦ ہو جائے تو٩٠ تک اس میں دو بنت لبون واجب ہوں گی جب یہ تعداد٩١ہوجائے تو١٢٠تک اس میں دوحقے ہوں گے جن کے پاس نر جانور آسکے جب یہ تعداد١٢٠سے تجاوز کرجائے تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس میں ایک حقہ واجب ہوگا۔ سائمہ (خود چر کر اپنا پیٹ بھرنے والی) بکریوں میں زکوۃ کی تفصیل اس طرح ہے کہ جب بکریوں کی تعداد چالیس ہو جائے تو١٢٠تک ایک واجب ہوگی٢٠٠تک دوبکریاں اور تین سوتک تین بکریاں واجب ہوں گی اس کے بعد چار سو تک کچھ اضافہ نہیں ہوگا لیکن جب تعدادزیادہ ہوجائے گی تو اس کے بعد ہرسو میں ایک بکری دیناواجب ہوگی ۔ نیز زکوۃ سے بچنے کے لئے متفرق جانوروں کو جمع اور اکٹھے جانوروں کو متفرق نہ کیا جائے اور یہ کہ اگر دوقسم کے جانورہوں (مثلابکریاں بھی اور اونٹ بھی) تو ان دونوں کے درمیان برابری سے زکوۃ تقسیم ہوجائے گی اور زکوۃ میں انتہائی بوڑھی یا عیب دار بکری نہیں لی جائے گی۔

یہ حدیث شیئر کریں