حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ الطَّحَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ عَنْ شَيْخٍ مِنْ النَّخَعِ قَالَ دَخَلْتُ مَسْجِدَ إِيلِيَاءَ فَصَلَّيْتُ إِلَى سَارِيَةٍ رَكْعَتَيْنِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَصَلَّى قَرِيبًا مِنِّي فَمَالَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَجَاءَهُ رَسُولُ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ أَنْ أَجِبْ قَالَ هَذَا يَنْهَانِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ كَمَا كَانَ أَبُوهُ يَنْهَانِي وَإِنِّي سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ وَمِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعِ
ایک نخعی بزرگ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد ایلیاء میں داخل ہوا ایک ستون کی آڑ میں دو رکعتیں پڑھیں اسی دوران ایک آدمی آیا اور میرے قریب کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا لوگ اس کی طرف متوجہ ہو گئے بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ تھے ان کے پاس یزید کا قاصد آیا کہ امیرالمؤمنین آپ کو بلاتے ہیں انہوں نے فرمایا یہ شخص مجھے تمہارے سامنے احادیث بیان کرنے سے روکتا ہے جیسے اس کے والد مجھے روکتے تھے اور میں نے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ میں غیر نافع علم غیر مقبول دعاء خشوع وخضوع سے خالی دل اور نہ بھرنے والے نفس سے ان چاروں چیزوں سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
